سجدہ سہو از صوفیہ کاشف

عورت جو ہر شے کو اسکے ٹھکانے پر رکھنے کی کوشش کرتی پر نہ رکھ پاتی.کوی غلط بنت
پڑ گیی تھی اسکی زندگی کے سویٹر میں ، کوی ٹانکا جو غلط لگ گیا تھا.یا پھر وہ کسی
آسیب زدہ راستے پر بھٹک کر رہ گیی تھی کہ کھو کھو جاتی.ڈھونڈنے کی کوشش کرتی اور
پھر گما جاتی.سنبھلتے سنبھلتے پھر پھسل جاتی.ایسی ہو کر ری گیی تھی اسکی
زندگی.

کھوٹے سکے/صوفیہ کاشف

لکھاری بھی پبلشر کے سامنے کتنا مجبور ہوتا ہے..اپنے الفاظ اپنا ہنر لے کر بیٹھا ہے اور خریدار کوی نہیں.سحر کیا کرتی.جب تک کوی اسکے الفاظ قبول نہ کرتا وہ زیرو تھی.اس دنیا کا عجیب نظام ہے ہر دماغ کے آگے ایک بددماغ کھڑا یے.ہر زہین کے سامنے ایک کاروباری کھڑا ہے.اور ہر لکھاری کے سامنے ایک پبلشر