تمھاری مسکراہٹ روشنی کو مات دیتی ہے
تمھاری نیلگوں آنکھیں ستاروں سے کہیں زیادہ حسیِں ہیں
تمھارے لمس کی خوشبو سے میں,اپنی آنکھیں کھول کے,
دنیا میں آنے سے بہت پہلے سے واقف ہوں
تمھارے ہاتھ کی نرمی میرا پہلا دِلاسہ ہے
میرے بڑھتے قدم , تمھاری انگلیوں کی مرہونِ منت ہیں
کبھی گر چار سو اداسی اپنے گھیرے میں مجھے لے لے
تم اپنی مہرباں آنکھوں میں سارے اشک چنتی ہو
میرے ماتھے پہ بوسہ دے کے اپنے بازوُں میں تھام لیتی ہو
میرا ہر ڈر دوپٹے کے کناروں میں چھپا لیتی ہو
میرا سر ایسے سہلاتی ہو جیسے لوری دے رہی ہو
مجھے سِینے میں ایسے بھینچ لیتی ہو کہ جیسے آج بھی چھوٹی سی بچی , اپنی گڑیا ٹوٹ جانے پر دکھی ہے
مجھے جینا سکھاتی ہو
میں اکثر اپنی پلکیں تمھارے قدموں میں رکھ کے انہیں جب چوم لیتی ہوں
مجھے محسوس ہوتا ہے
زندگی اب مہرباں ہوجائے گی
تمھارے دل میں وسعت ہے زمیں جیسی ,
فلک جتنی بلندی ہے
تمھیں تو آج بھی میلے دِلوں اور جھوٹے لوگوں کو بتانا ہی نہیں آیا
کہ اتنی بے خبر ہرگز نہیں ہو
تمھیں اب بھی خود اپنے آپ سے زیادہ انہی اپنے پرایوں کا بہت غم ہے
تمھاری روح کی پاکی تمھیں اب بھی
“سبھی کچھ ٹھیک ہے اور ٹھیک ہوجائیگا ” والی راہ دکھاتی ہے
تمھارا اجلا دِل اور صاف نیت تمھیں دھند دیکھنے دیتی نہیں ہے
میرا سارا تخیل , سبھی الفاظ , ساری کام کی باتیں
تمھارے ہی تخیل کاثمر ہیں
میری قلمی روانی بھی تمھاری مہربانی ہے
تمھی میری مسیحا ہو
میری جنت , میں خوش قسمت
تمھاری کوکھ نے مجھکو جنا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رابعہ بصری
1 Comment