اس سے کہنا حیات باقی ہے
عشق زندہ ہے ذات باقی ہے
ہم نے جانا وصال لمحوں میں
ان کے چہرے پہ رات باقی ہے
اب کے زہرِ جفا ہی دے جاؤ
مرگ باقی ہے مات باقی ہے
تیری قربت میں دن نکل آیا
دل کے آنگن میں رات باقی ہے
اس محبت کو موت آ جائے
گر جو میری حیات باقی ہے
” سعدیہ بتول “