رنگ میں روشنی کا قائل ہے
بات کی تازگی کا قائل ہے
تتلیاں بھی اسیر ہیں لیکن
وہ مری سادگی کاقائل ہے
یہ قلم ہے رواں اسی کے لئے
جو مری شاعری کا قائل ہے
جرم میرا بهی اپنے سر لے لے
وہ عجب منصفی کاقائل ہے
مونس و مہرباں رہا میرا
عشق میں واحدی کاقائل ہے
فکرِ تازہ اُجال رکھتا ہے
چار سُو آگہی کا قائل ہے
کوئی مسند اسے نہیں جچتی
آج بھی وہ دری کا قائل ہے
وقت پڑنے پہ جان دے دے گا
ایسی دریا دلی کا قائل ہے
اس پہ مشکل کبھی نہیں رہتی
جو بهی میرے علیؓ کا قائل ہے
____________
شاعرہ:رابعہ بصری
فوٹوگرافی: صوفیہ کاشف
کوئی مسند اسے نہیں جچتی
آج بهی وہ دری کا قائل ہے
بہت عمدہ
دومصرعوں میں اتنا خوبصورت پیغام
LikeLiked by 1 person
بہت شکریہ صوفیہ ۔۔
LikeLiked by 1 person
یہ قلم ہے رواں اسی کے لیے ـ ـ واہ
LikeLiked by 1 person
عمدہ ـ ـ ـ
LikeLiked by 1 person