شکستہ آبگینوں ميں سمٹ جاۓ تو پھر…
محبت گنگناتی ھے!
رسن کی داستاں ھو کوئ یا پھر دار کا قصہ…
اک ننھی سی کمسن چشم حیراں کی طرح…
زندگی کو گھورتی ہے یہ!!!
کسی خوابیدہ منزل پہ اک الہام کی صورت…
اتر جانے کو تلملاتی ھے…
محبت گنگناتی ھے!
اے عزادار وفا!!!
کہاں کو لوٹ جاتے ھو؟
ابھی کچھ رقص باقی ھے!
کہ جب گرد پیروں کی سرک کر پلکوں سے لپٹ جاے
یہ منظر تب بدلتا ھے
جب پازیب کی جھنکار پہ منصف تھرک اٹھیں
جام پھر چھلکتے ھیں
یہ تب مسکراتی ھے
محبت گنگناتی ھے!
—————–
کلام:سید وجاھت علی
فوٹوگرافی و کور ڈیزائن:صوفیہ کاشف