سڑکیں اور فلائی اورز

ڈی ایچ اے اسلام آباد کے گیٹ سے بحریہ راولپنڈی کے گیٹ تک دو کلومیٹر کا راستہپانچ سے چھ سکول اور کالج ایک لائین میں اور نو پارکنگنہ کروڑوں کمانے والے سکول پارکنگ بنانے کے پابندنہ کروڑوں دینے والوں کو فکرنہ بچوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے کوئی متفکراس رستے پر اکثر ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا ہے!
سڑک پر پھنسے ہوتے ہیں سارے بڑی گاڑیوں والے امیر لوگ
کیا پیسے والے صاحب اختیار کو اپنی حالت سے کوئی غرض نہیں؟موٹر وے کے نعرے لگانے والوں کو اپنی ناک کے نیچے سڑکیں اور فلائی اوورز بنانے کا وقت نہیں ملا!
وہ جن کو سمجھا جاتا ہے کہ پاکستان میں پتہ بھی انکی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا ،جو سب سے ذیادہ طاقتور سمجھے جاتے ہیں،انکو بھی اپنے لوگوں کی سہولت کی فکر نہیں!
وہ جو پاکستان کا سب سے بڑا بزنس ٹائیکون ہے اسے بھی منافع دینے والی مرغیوں کی سہولت سے غرض نہیں!یہ ہزاروں لاکھوں کی خیرات کرنے والے بڑے “شریف نیک” گھرانے ،پاکستان کے صاحب اختیار اور دولت مند مل ملا کر کچھ سڑکیں اور پل خیرات ہی کر دیں اس قوم کو!
کیا انتظامیہ اور حکومتیں سب نااہل ہیں
یا لوگ ہی اپنے ہر حق سے دستبردار ہو چکے؟
کیا عوام خود کو کیڑے مکوڑے مان چکی؟_______________تحریر و فوٹوگرافی: صوفیہ کاشف

2 Comments

  1. انفرادی زنگی کی جستجو
    اجتماعی خود کشی ہو جائے گی

    یہ شعر ہمارے ماضی، حال اور شاید مستقبل کا بھی عکاس ہے۔

    Liked by 1 person

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.