سمجھیں اور بس!__________عمارہ احمد

آج میرے کپڑے خراب ہوگۓ.. بہت نہیں.. بس کچھ کُھلے تھے اور کچھ صفائ سے سلائ نہیں ہوئ تھی.. میں نے ایک دم ری ایکشن دیا.. بہت زیادہ نہیں لیکن شاید اتنی محنت پر ایکدم ایسا ردعمل ملے تو بہت برا لگتا ہے.. ایسا ہی ہوا.. اور نتائج بہت تلخ نکلے..بحث ہوئ .. ہم ایک دوسرے کو بات سمجھا نہیں سکے .. اور ایک تکلیف دہ خاموشی پر رک گۓ..

میں نے زندگی میں کاملیت تلاش کرنی شروع کر دی ہے.. (چاہے وہ کپڑے کی سلائ ہی کیوں نہ ہو..) اور اس نے مجھے کم شکر گزار بنا دیا ہے… بہت تلخ بھی… یہ تبدیلیاں میرے لیے اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہیں جتنی کسی اور کیلیے.. مگر میں کسی کو سمجھانہیں پا رہی.. کوشش کے باوجود.. شاید کسی کو میرے غیر کامل ہونے کا یقین بھی نہیں آتا…🙂

ہاں.. تو ہوا یوں کہ آج بھی کوئ نہیں سمجھ پایا.. کہ میرے کپڑے خراب نہیں ہوۓ، زندگی خراب ہو گئ ہے.. اور اس رویے کی وجہ بھی بس یہی ہے.. کوئ سمجھا ہی نہیں ,نتیجہ پھر تلخی.. اور اسکے بعد خاموشی اور تلخی کا امتزاج…
جب کچھ گھنٹوں بعد تکلیف حد سے سوا ہو گئ تو میں بند نہیں باندھ سکی.. مجھے رونا پڑا.. دھاڑیں مار کر.. دل نکال کر.. مگر… کوئ سمجھا ہی نہیں.. انہیں لگا میں اپنے کپڑےخراب ہونے اور اسکے بعد پڑنے والی ڈانٹ پر رو رہی ہوں.. اماں کہنے لگیں بیٹا تمہارے کپڑے میں بالکل ٹھیک کر دوں گی.. پھر فٹنگ کردونگی.. سلائ دوبارہ کر دونگی.. میں نے انہیں بتانے کی کوشش کی کہ میرے کپڑے خراب نہیں.. میری زندگی خراب ہوگئی ہے.. مگر وہ سمجھیں ہی نہیں.. یہ سب سے تکلیف دہ ہے.. میری بہن کہنے لگی نہیں امی.. یہ اسلیے رو رہی ہے کیوں کہ بات چاہت کی ہے اور چاہت ہر شے کی نہیں ہوتی..یہ کپڑے بہت چاہت سے بنوانے چاہے تھے اس نے…
کوئ یہ نہیں سمجھاکہ میری زندگی خراب ہوگئ ہے اور وہ انکے سمجھے بغیر ٹھیک نہیں ہو گی…..
اب اماں میرے کپڑے ٹھیک کر رہی ہیں.. مجھ سے پوچھ پوچھ کر.. وہ بہت اچھی ہیں… بہت غصہ کر جاتی ہیں.. مگر بعد میں بات مان جاتی ہیں… ان کا قصور نہیں… شاید ہمیں یہ سکھایا ہی نہیں جاتا کہ چیزوں سے زیادہ انسانوں کو اہم سمجھنا ہے.. انہیں سمجھنے کی کوشش کرنی ہے… جب وہ کہیں کہ اُنہیں مدد چاہیے تو انہیں واقعی چاہیے ہوتی ہے… اور ہمیں کرنی چاہیے…
_کپڑوں کی سلائیاں دیکھنے کیطرح کسی کے دل کی درزیں بھی دیکھ لینی چاہیں.. اور ان سے پوچھ پوچھ کر سی لینا چاہیے…_
اگر کوئ غصہ کرتا ہے اور آپ سے مدد بھی مانگتا ہے تو آپکو اسکو سمجھنا چاہیے.. محبت سے نہیں تو ہمدردی سے سہی.. اسی واقعی مدد چاہیے..
_آپکا رویہ اسے مار سکتا ہے..
جسم کو نہ سہی.. روح کو ضرور.. دل کو ضرور…_

انسانوں سے محبت کریں.. انہیں سمجھیں.. انہیں اہم جانیں.. _مارکیٹ کی کسی سیل میں.. دوکان کے کسی ریک میں ایک جیسے دو انسان رکھے نہیں ملتے_ ..
یقین جانیں.. نہیں ملتے…
آواز نیچی کریں.. محبت اونچی کریں..
گردن نیچے اور احساس اونچا کریں..
_آپکے اردگرد جو انسان ہیں نا…

ان میں سے کسی جیسا کوئ دوسرا نہیں…_

_____________

تحریر:عمارہ احمد.

فوٹوگرافی وکور ڈیزائن:

10 Comments

  1. خوبصورت تحریر

    ہمارے چاہنے والے بڑے دِل اور چاہت سے ہمیں چیزوں کے ساتھ ایسوسی ایٹ کرتے ہیں۔ معاشرہ کُچھ ایسا بن گیا ہے کہ احساس کی اصطلاح نارمل نہیں رہی، فارمل ہو گئی ہے اور رشتوں کو چھوڑ کر سیاسی و کارپوریٹ معیشت پر رفاہِ عامہ و مدد کی ملمع کاری برینڈِنگ کے لئے استعمال ہونے لگی ہے۔ یعنی اِس کا بھی مول اور تول معرضِ وجود میں آ گیا ہے۔

    جیسے نصیب، ادب کے بِنا نہیں۔
    عزت کے بغیر محبت نہیں۔

    عزت، محبت کا ‘م’ ہے۔

    Liked by 1 person

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.