آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدن
دوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو
لے تو آئے شاعری بازار میں راحتؔ میاں
کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو
_____________
کور ڈیزائن و عکاسی: صوفیہ کاشف
Zabardast.
Is this a photo of dubai?
LikeLiked by 1 person
Yes! It is!
LikeLiked by 1 person
😊
LikeLiked by 1 person
😊
LikeLiked by 1 person
میری آنکھ میں ہیں وہ شمع روشن جس کو پھونک کر چلا گیا ہر کوئی(جاوید ڈار)
LikeLiked by 1 person
👍👍👍
LikeLike
واہ
LikeLike