اِک دفعہ وہ یاد ھے تم کو ؟؟
بِن بتی جب سائیکل کا چالان ھُوا تھا
ھم نے کیسے بھوکے، پیاسے
بے چاروں سی ایکٹنگ کی تھی ؟؟
حوالدار نے اُلٹا ایک اٹھنی دے کر ، چھوڑ دیا تھا
ایک چوّنی میری تھی ، وہ بِجھوا دو۔
اور بھی کچھ ساماں تمہارے پاس پڑا ھے
وہ بجھوا دو.
پت جھڑ ھے ، پت جھڑ میں
کچھ پتوں کے گرنے کی آھٹ
کانوں میں اِک بار پہن کر ، لوٹ آئی تھی
پت جھڑ کی وہ شاخ ابھی تک ، کانپ رھی ھے
وہ شاخ گرا دو
اور بھی کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ھے
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
ایک تمہارے کاندھے کا تِل
گیلی مہندی کی خوشبُو
جُھوٹ مُوٹ کے شکوے کچھ
جُھوٹ مُوٹ کے وعدے بھی سب ،یاد کرا دوں
سب بھجوا دو
اور بھی کچھ ساماں تمہارے پاس پڑا ھے
ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رھے تھے
آدھے سُوکھے ، آدھے گیلے
سُوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ھو
وہ بھجوا دو
اور بھی کچھ ساماں تمہارے پاس پڑا ھے.
ایک اجازت دے دو بس
میں جب اِس کو دفناؤں گی
میں بھی وھیں سو جاؤں گی.
میں بھی وھیں…….. سو جاوں گی.
”گلزار“
__________
کور ڈیزائن:صوفیہ کاشف