سات نسلیں اداس ہو نگی_________

مصیبتیں سر برہنہ ہوں گی، عقیدتیں بے لباس ہوں گی

تھکے ہوؤں کو کہاں پتہ تھا کہ صبحیں یوں بدحواس ہوں گی

تُو دیکھ لینا ہمارے بچوں کے بال جلدی سفید ہوں گے

ہماری چھوڑی ہوئی اداسی سے سات نسلیں اداس ہوں گی

کہیں ملیں تم کو بھوری رنگت کی گہری آنکھیں، مجھے بتانا

میں جانتا ہوں کہ ایسی آنکھیں بہت اذیت شناس ہوں گی

میں سردیوں کی ٹھٹھرتی شاموں کے سرد لمحوں میں سوچتا ہوں

وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نجانے اب کس کو راس ہوں گی

یہ کس کی بیٹی کے سر کی چادر کئی جگہ سے پھٹی ہوئی ہے؟

تم اس کے گاؤں میں جا کے دیکھو تو آدھی فصلیں کپاس ہوں گی

_________________

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.