گزارا

انساں خدا کی طرف کیوں جاتا ہے؟

اس کی محبت ڈھونڈنے کے لئے؟

اس کی فرمابرداری کے لئے؟

نہیں! یہ جھوٹ ہے!

انساں خدا کی طرف اس لئے جاتا ہے کہ اسے اس دنیا میں خدا نہیں ملتا!

کیونکہ وہ غلطیوں کے،کمزوریوں کے،پچھتاوں کے انبار سے تھک جاتا ہے

اور اس دنیا میں اسے کہیں سے تلافی نہیں ملتی۔

پھر یہاں رب کام آتا ہے

پھر یہاں مذہب کام آتا ہے!

ایک رب ہی ہے جو ہزار غلطیاں بخش دیتا ہے

انساں ایک خطا پر دوسرے انساں کا جینا حرام کر دیتا ہے۔

ایک مزہب ہی ہے جو ایک کلمہ پڑھ کر سب کچھ نظرانداز کر دیتا ہے اس دنیا کے کسی ادارے کسی نظام کسی حلقے کا اتنا گردہ نہیں۔

انسانوں کا نظام اور ہے،رب کا نظام اور ہے۔

انسان کو سارے عمر تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں۔فرمابرداری کے تقاضے،وفاداری کے تقاضے،اعتماد کے تقاضے،کردار کے تقاضے،رشتوں کے تقاضے،محبت کے تقاضے!

تقاضے پورے کرتا کرتا انساں خود چور چور ہو جاتا ہے!

سوچیں زرا!

اولاد ہو کر کتنی بار اپنے دل پر پاوں رکھ کر اسے کچلنا پڑتا ہے،تب جا کر والدین کی دعا ملتی ہے

اولاد کے لئے کتنی بار اپنی ضروریات سے منہ موڑنا پڑتا ہے تب جا کر اطاعت نصیب ہوتی ہے

دوست،محبوب،رشتہ دار ہو کر کتنی چھلنیوں سے گزرے تو انساں تعلق بنانے کے قابل ہوتا ہے۔

کون سا رشتہ کون سا انساں ہے اس دنیا میں جو بغیر تقاضے کے ہمارے ساتھ کھڑا ہو سکتا ہے؟ ہمیں چاہ سکتا ہے؟ ہم سے وفا کر سکتا ہے؟

کوئی نہیں!

کوئی نہیں!

کوئی بھی نہیں!

اور انساں اپنے دل میں سو فیصد محبت چاہتا ہے!سو فیصد وفا ڈھونڈ تا ہے!

تو انسانوں کے نظام میں انساں بھٹکتا رہتا ہے۔

غلطیوں کے انبار تلے پستا چلا جاتا ہے۔

غلطیاں کیا ہوتی ہے؟

کیا اس کی کوئی تعریف ممکن ہے؟

انسان عقل شعور کا پورا زور لگا کر جو صحیح رستہ چنتا ہے

وہی غلط نکل آتا ہے۔

آسیب ٹوٹ پڑتے ہیں،طوفان برسنے لگتے ہیں۔کتنی غلطیاں؟ کتنے غلط رستوں کا بوجھ انساں سر پر ڈھو سکتا ہے؟

تھک جاتا ہے!

اسے کہیں سائبان نہیں ملتا!

یہی تو وہ وقت ہے جب انساں خدا کی تلاش میں نکل جاتا ہے!

انسانوں کا خدا کے بغیر گزارا نہیں!

جو اس کی غلطیوں کا انبار تھام لے اوربدلے میں اسے رحم دے دے!

جو اس کے کچلے عقل و شعور کو تھپکی سے نوازے اس پر کرم کر دے!

جو صرف اس کی فریاد سنے کسی تقاضے کسی بدلے کے بغیر!ت

تبھی خدا کو ڈھونڈنے نکلتا ہے

کیونکہ اس دنیا میں انساں کو خدا نہیں ملتا!

اور انسانوں کا خدا کے بغیر گزارا نہیں!

________________صوفیہ کاشف

6 Comments

  1. جس عقیدت پیار اور دل سے اپ نے رحمت اللعالمین علیہ سلام کے در پر حاضری دی، جس وقت اپ سبز قالین پر پہنچ کر ان کی زیارت میں ابدیدہ ہوئیں اپ کے مقام کا اندازہ ہوا اور اب رب سبحانہ تعالی پر لکھا، بے حد اعلی۔ اپ سے درخواست ہے کہ قرآن کریم انتہائ خوبصورت کہانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ اپ ان کو اپنے خوبصورت الفاظ میں ڈھالیں گی تو بات ہی کچھ اور ہوگی۔ شدت سے انتظار رہے گا۔ دعائیں بہت بہت

    Liked by 1 person

    1. اپ کی بہت ہی اعلی نظم
      اے ڈور ہلانے والے،میرا انگ انگ ہلا

      میرا دل کیوں جھکا ہے میرے سر کو اٹھا

      تیری بانسری کی لے کیوں سماعتوں سے ادھر ہے

      اے رقص سکھانے والے تو تال بھی سکھا

      سروں کا یہ شملہ پہاڑوں سا بلند ہے

      اے بلندیوں کے مالک،اسے اٹھا ،اسے گرا

      میرا لفظ لفظ ادھورا، میرا کوئی حرف نہ پورا

      میرا دھواں دھواں وجود،اسے سلامتی میں لا

      Liked by 1 person

    2. انسان انسانوں کے مقام کا تعین نہیں کر سکتے۔ان کی ذندگی میں تو بالکل نہیں۔لمحوں میں انسانوں کے مقام بدل جاتے ہیں۔یہ تعین کہیں اور ہوتے ہیں وہیں ہوں تو بہتر ہیں۔
      قرآن کے الفاظ سمجھ لینے کی مجھے بھی شدید آرزو ہے دعا کریں خدا ان کو میرے لئے کھول دے!

      Liked by 1 person

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.