کاغذ اس کے لیے ایسے ہی ہے جیسے سونے والے کے لیے سرہانہ جیسے بھوکے کے لیے روٹی کا آخری … More
Tag: سنو،عظمی طور،اردو نظم
چاند رات _________عظمی طور
وہ جب تھک کر بیٹھ جاتی تو اس کے ہاتھ ہاتھوں میں لیتا اس کی بند مٹھی کھولتا ہتھیلی کو … More
ہاتھ_________عظمی طور
آدھ گھنٹے میں اس کی آنکھوں کے سامنے پھیلے اس کے ہاتھوں پہ بکھری الجھی لکیروں پر کتنے ہی ان … More
یادیں————عظمی طور
“وہ دادا کی کارمینہ چُرانا وہ دادی کے ہاتھوں کے پراٹھے اُڑانا وہ نانی کے گھر سے موٹے ہو کے … More
پختگی—————-عظمی طور
“پختگی” میں اس سے جب ملی تھی وہ اپنی عمر کی تین دہائیاں بڑے ہی رکھ رکھاؤ بڑے سبھاؤ سے … More
“عورت”_______عظمی طور
میں نے اپنے ہاتھوں سے جن رشتوں کو برسوں گوندھا مٹی کے وہ مادھو نکلے ہاتھ میرے اب تھکنے لگے … More
“چلوباتیں بناتے ہیں”______عظمی طور
چلو باتیں بناتے ہیں تم اسکو کوسنا اور میں کسی پھاپھے کٹنی کی طرح اسکی ناکردہ دلربائی کی داستانوں کی … More
شاعروں کا جمعہ بازار________عظمی طور
ہمارے ہاں آرٹ کی بے قدری کوئی نئی بات نہیں ۔ آرٹ کی کوئی سی بھی صنف ہو وہ ہمارے … More
دسمبر__________عظمی طور
دسمبر کی پہلی تاریخ کیلنڈر سے جھانکتی ہے میں اپنے گرم کمرے میں ٹھٹھرتے موسم کا تصور کیے ہوئے ہوں … More
“آدمی کو آدمی کی ضرورت ہے”
رب سے لپٹ کے روئیں کیا؟؟ اس کے کاندھے پہ سر رکھ کر اپنے آنسو سے اس کے آستین بھگوئیں … More