💐 بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی …. یہ ہماری پہلی ملاقات تھی .میں اپنی ماں کے … More
Tag: فرحین خالد،ادب، افسانے،کہانیاں،خوبصورت تحریر، اردوادب،farheenkhalid
روم نمبر 53
مریض کو ڈاکٹر کی حوالے کر کے ہم مطمئن تھے اور ہسپتال کے کیفیٹیریا میں بیٹھے چائے پی رہے تھے … More
“قریہ جاں میں کہاں اب وہ سخن کے موسم”________ینگ وومن رائٹرز کے زیر اہتمام ایک شعری نشست پروین شاکر کے نام
مورخہ ستائیس جنوری سن دو ہزار اٹھارہ بروز ہفتہ ینگ ویمن رائٹرز فورم، اسلام آباد چیپٹر نے سال نو کی … More
ٹیکسٹیشنشپ Textationship
سائبر دنیا کی اپنی قباحتیں ہیں جس میں زندہ و تابندہ رہنے کے لیئے ہر وقت ڈیٹا ہونالازمی ہے اور دوسری اہم ضروت فون کا ہر وقت چارج ہونا اور یہ کام میں اپنی آتی جاتی سانسوں کے طرح کر رہی تھی گویا میں یہ دوہری زندگی ایک ایسے خواب کی مانند جی رہی تھی کہ نہ اِس میں زندہ تھی نہ اُس میں پنپ رہی تھی اس سیلی لکڑی کی مانند جو جلتی کم ہے اور دھواں زیادہ دیتی ہے۔
تم کیا جانو پریت
۔۔بولی تم خاک سے ہو اور میں آگ سے ہوں ، تم دن کا نور ہو میں رات کا گھور اندھیرا ہوں ، تم آس ہو میں یاس ہوں ، تم خرد ہو اور میں اتم جنون ہوں ۔ ہم ایک دوسرے سے یکسر جدا ہو کے بھی ایک ہیں۔۔۔ ایک خدا کی ہستی سے جو ہوئے ۔
اسیرانِ سراب از فرحین خالد
میں اب نہیں لوٹوں گی ، لیکن میری یاد ستائے تو چاند کی چودھویں رات اس سمندر کو دیکھ لینا ، میں بل کھاتی اٹھان لیتی لہروں پہ سفر کرتی ملوں گی ، یہ اپنے ساتھ بہا لیجانے کا فن تو جانتی ہیں مگر تجاوز نہیں کرتیں .