اُس نے کہا تھا : کون کمبخت آنسو لکھنا چاہتا ہے ۔ قلم کو نوک جب قرطاس کی پیشانی چومتی … More
Tag: #کابورہ کی تتلیاں،#ثروت نجیب،#کابل،#افغانستان،
“گلابوں والی گلی سے قرنطینہ تک “__________ثروت نجیب
ہمارے گھر میں ایک آٹھ سالہ فرشتہ رہتا ہے ۔ اس کے سکول کب سے بند ہوگئے لیکن یہ سب … More
نوروز خجستہ باد ، بہار فرخندہ باد_____ثروت نجیب
اس نے جلتے آلاؤ کے سامنے دہکتی آگ کو کہا :“سرخی تو از من ، زردی من از تو ۔۔۔”آگ … More
“رقاص بوندوں سے بھیگتی یادیں اور افغان عورت کی آرزو “________ثروت نجیب
قطرہ قطرہ پگھلتی برف سے ٹپ ٹپ رِستا پانی چوٹیوں کی چلمن سے جھانکتی سورج کی شرمیلی کرنوں کی … More
“ہینگرز کی بستی میں برہنہ پرندے اور مافیا کا مُلا “___________از ثروت نجیب
سردی سے اکڑے ہاتھ پھیلائے بخشش مانگتی برقع پوش عورت ، خشک روٹیوں کی ریڑھی سے اکڑا ہوا نان چُراتی … More
محرابوں میں سمٹا کابل اور دو روشن روحیں “ از ثروت نجیب ___________کابل افغانستان
اے خورشید من کجائی سرد است خانہ من ۔۔۔ ( اے میرے سورج کہاں ہو ، میرا گھر ٹھنڈا ہے … More