“داستان نفس”

“داستان نفس”

رشتوں کے دھاگوں سے بُنی
کبھی ریشم کبھی کھدر سی
کبھی کھردرا کھردرا پٹ سن ہے
کبھی کوتاہ کبھی صدر سی
کبھی نیلگوں نیلگوں سوچ میں گم
کبھی میں’ ھم اور تم
کبھی فکروغم میں زردی مائل
کبھی خوف کا رنگ اسکے حائل
کبھی خوشیوں کی لالی لے کر
محبت کا منبع ‘ محبت کی سائل
مست قدرت کی ہریاول میں
کبھی آسودہ کبھی گھائل
سپیدہ سحر کی مانند
جسم و جان کی دونوں سلائیاں
تانا بانا بُنتے بُنتے
اک عرصہ بِتا دیتی ھیں
ہر برس کی
سرد اور چھاؤں میں
گنجان شھر یا گاؤں میں
متحرک ساعت کی سوئیوں جیسی
گھن چکر کے پاؤں میں
حیات بے ثُبات کی
کیا داستاں سناؤں میں
سالہاسال کی عرق ریزی
کھٹی میٹھی باتوں سے
گنجلک ذہن کا بھرا کاسہ
دیرینہ خواہشوں کا آسا
تار تار دل لیے
تجربات سے منقش
پند سے پیراستہ
یادوں کی حسین قبا
نئی نسل کو ہدیہ کرتے ہی
جیون کا ست رنگی گولا
کیسے ختم ھو جاتا ھے
پتہ ہی نہیں چلتا……

نظم نگار ….ثروت نجیب

4 Comments

  1. بہت ہی خوبصورت انداز میں لفظوں کو پرویا….
    ایسی نثر نہ پڑھنے والے نہ لکھنے کا مزاج رکھنے والے….لا جواب..👌👌👌

    Liked by 1 person

  2. Sarwat najeeb , app ny bht khobsorat likha hy. Aisa acha or zaberdast parhny ko bhtkam milta hy. App aisa acha acha likhti rahen. It’s awesome 👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻

    Liked by 1 person

  3. Aik aik lafz motion ki maala m piroya huwa sa lagta hy k jesy aik moti ka dana nikal do to sari maala toot jay or moti bikhar jaein.
    Boht acha laga parh k. Zabardast.

    Liked by 1 person

Leave a reply to Fasih ullah Cancel reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.